زبان و بیان کی صلاحیت
جب ہم کسی ایسے شخص سے بات کرتے ہیں جسے ہم نہیں جانتے یا دوستوں کی محفل میں لطیفہ سنائیں تو ہمارا دماغ ایک ایک لفظ اور جملہ بڑی احتیاط سے بولتا ہے۔ ہم اکثر کہتے ہیں، فلاں تو محفل کی جان ہوتا ہے۔ فلاں بات کرتا ہے تو کسی کے لیے گنجائش نہیں چھوڑتا۔ اس کا بیان جادو اور اس کی تحریر جیسے موتی پرو دیے ہیں۔ الفاظ ، آواز، گرامر ، تشبیہ اور استعارے، محاورے اور ضرب المثل، صوتیات اور ردیف قافیہ سب مل کر لفظوں میں وہ جان ڈالتے ہیں کہ سننے اور پڑھنے والا جذبات اور احساسات کے ساتھ ہمنوا بن جاتا ہے۔ یہ صلاحیت خط سے لے کر ناول تک اور مذاکرات سے لے کر عوامی خطاب تک ہر جگہ اپنی ضرورت کا احساس دلاتی ہے۔ آپ کی زبان کی حدود ہی دراصل آپ کی دنیا کی حدود ہے۔ زبان و بیان سے ہی آپ کی سماجی زندگی تشکیل پائے گی۔ تعلیمی کامیابی اسی سے ہے اور دفتری زندگی میں اسی صلاحیت سے آگے بڑھنا ممکن ہوتا ہے۔
الفاظ کے درست اور بروقت استعمال کی صلاحیت ہر زمانے میں مطلوب اور مرغوب رہی ہے۔ یہ قابلیت ہر انسان میں موجود ہے، جاننے کی چیز یہ ہے کہ یہ کس سطح پر ہے؟ اس کی حیثیت بنیادی ہے یا ثانوی؟ اس کا رخ تحریری ہے یا تقریری؟۔
اگر آپ کو ایک اقتباس دکھایا جائے اور پھر درست اور غلط کا سوال پوچھا جائےتو بظاہر یہ عام سی بات لگتی ہے ، حقیقت میں آپ کی تین چیزیں چیک ہوتی ہیں۔ تفہیم عبارت، ظاہری اور باطنی معانی اور آپ کی منطق۔ اچھے طریقے سے عبارت پڑھنا اور اس کی بنیاد پر استدلال کرنا دونوں کام ہی اہم ہیں۔ ہر ادارہ چاہتا ہے کہ اس کی ٹیم کا ہر فرد زبان و بیان میں اعلیٰ ہو۔ فہم کی مہارت تیز ہو اور استدلال اور منطق ہر جگہ نمایاں ہو۔ لہذا جس فرد کے پاس یہ صلاحیت جتنی اعلیٰ ہوگی، ادارے یا کمپنی میں اس کی اہمیت زیادہ اور ہر جگہ مؤثر کردار اس کے پاس ہوگا۔
زبان و بیان کی صلاحیت محض خوبصورت عبارت اور دلچسپ جملے ہی نہیں ہوتے ، دوسروں کو متاثر کرنا اور واہ واہ کروانا ہی نہیں ہوتا بلکہ اس کی کئی جہتیں ہیں، جن کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔
تنقیدی جائزہ
کیا آپ ایک عبارت پڑھ کر عقل اور منطق کی بنیاد پر درست اور غلط کا فیصلہ کرسکتے ہیں؟ ۔ ضرورت پڑنے پر سیاق و سباق کا تجزیہ بھی کرسکتےہیں؟۔
تفہیم عبارت
اس کا مطلب یہ ہے کہ تحریری معلومات کو ہضم کرنا اور عبارت میں اٹھائے گئے سوالات کا فوری مدلل جواب دینا، اس عبارت کو آسان کرنا یا مختصر کرنا بھی اسی صلاحیت کا حصہ ہے۔
واضح انتخاب
اس کا مطلب یہ ہے کہ عبارت میں جس کسی کی بھی بات ہوگی یا جو کوئی بات کرے گا ، اس کے بارے میں واضح معلومات ہونا اور درست جواب دے سکنا۔
غائب انتخاب
یہاں بات مکمل واضح نہیں ہوتی بلکہ عبارت میں سے ہی سمجھنا پڑتا ہے۔ جو فرد متن کی گہرائی میں جا کر سمجھ نہیں سکتا وہ یہ بھی نہیں جان سکتا کہ اسسٹنٹ مینجر نے یہ فیصلہ کیوں کیا تھا؟۔
مجموعی انتخاب
پوری عبارت پڑھنے کے بعد اس بات کا اندازہ کرنا کہ مخاطب کے ذہن میں اٹھنے والے تمام سوالات کے واضح جوابات موجود ہیں یا نہیں ، کیا یہ عبارت یا بیان ایک مکمل مفہوم دیتی ہے اور بات کو کمزور تو نہیں ہو گی۔
گرامر اور ہجے
جوکچھ لکھا یا بولا جارہا ہے کیا وہ سب درست ہے؟ گرامر اور انشا پردازی کے اصولوں پر درست ہے؟ اس طرح ہجے درست ہیں یا غلط؟ بات بہت اچھی ہو مگر یہ چیزیں خراب ہوں تو سوائے افسوس کے کچھ نہیں ملتا۔
ذخیرہ الفاظ
الفاظ کا ذخیرہ جتنا بڑا ہوگا بات کہنا اور سمجھنا اتنا ہی آسان ہوگا۔ مترادف اور متضاد الفاظ ، لفظوں کو وسعت دیتے ہیں۔ انہی سے زبان و بیان میں مزا آتا ہے۔
لفظ تشبیہ
عبارت میں تشبیہ اور استعارہ سے بڑی سے بڑی بات اور مشکل سے مشکل معاملے کو آسانی سے کہہ دیا جاتا ہے۔
زبان و بیان کو بہتر کیسے کریں؟
مطالعہ کی عادت ڈالیں اور روزانہ کچھ نہ کچھ مطالعہ کریں۔ان میں کہانیاں، نظمیں اور اقبال کو پڑھیں ۔
لوگوں سے تعلقات بڑھائیں تاکہ آپ کو بات چیت کا موقع ملے۔
اپنی پسند کے موضوع پر لکھیں اور مختلف کاموں یا واقعات پر تاثرات لکھیں۔
کوئی نئی زبان سیکھیں۔
روزانہ کم از کم ایک نیا لفظ سیکھیں۔ نایاب الفاظ ضرور نوٹ کریں۔
جو پڑھیں اس پر بات کریں۔
خوبصورت اقتباسات زبانی یاد کریں۔ اچھے مفہوم والے اشعار یاد کریں۔
ورڈ گیم، کراس ورڈ گیم، ورڈ فیملی گیم کھیلیں۔