میرا قائد وہی ہے جو ۔۔۔
یوسف الماس
وہی سربراہ مستحکم ہوتا ہےاور اسی کا ادارہ مضبوط ہوتا ہے جو عملیت پسند اور پُرسکون انداز میں اپنا کام کرتا ہے۔ جو ہر کسی کی پہنچ میں ہوتا ہے۔ جو کھرا اور خوابوں سے نکل کر حقیقت پر مبنی رائے بناتا ہے۔ سوالا ت وجوابات کے ذریعہ خدشات ختم کرتا ہے او رپوری احتیاط سے استحکام کی جانب بڑھتا ہے۔ چونکہ وہ خود مخلص ہوتا ہے اس لیے ہر مخلص کی قدر کرتا ہے۔ ہر فیصلے میں دیرپا نتائج کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ ٹرسٹ یا برسٹ کے فلسفے کو سمجھ کر ہر کسی کا اعتماد حاصل کرتا ہے۔ یہ قائد دیانتداری ، مستقل مزاجی کے ساتھ رد عمل کی جگہ سوچا سمجھا جواب دیتا ہے ۔ دیکھنے والا یہ کہنے پر مجبور ہوتا ہے کہ کس قدر سمجھدار، سنجیدہ اور پُرسکون شخص ہے۔ اس سے ملنے والا دوبارہ ملنے کی خواہش لے کر پلٹتا ہے ۔ انسانوں نے ہمیشہ ان لوگوں کو دل میں جگہ دی ہے اور سر آنکھوں پر رکھا ہے جو بات کے سچے اور وعدے کے پکے ہوتے ہیں۔ جو محض کسی کو خوش کرنے کے لیے بات نہیں کرتے۔ وہ کسی کی پیٹھ پیچھے بات نہیں کرتے بلکہ اپنے اختلاف کا اظہار سامنے کرتے ہیں۔ وہ مثالی انداز اپنانے کی بجائے نظر آنے والے یقینی نتائج کی بنیاد پر فیصلہ کرتا ہے۔ استحکام کی جانب جانے والے عقلی اور منطقی زیادہ ہوتے ہیں لہٰذا مزاج میں احتیاط بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیڈر کے پاس سوالات بہت ہوتے ہیں اور سوالات کا سامنا بھی خوشی اور حوصلے سے کرتا ہے۔ ایک اچھا سوال عمل کے کئی راستے کھولتا ہے۔ پوچھنے والے کی ذہنی اور علمی سطح سامنے آتی ہے اور بات کرنے کی مہارت بھی پیدا ہوتی ہے۔ سوالات کے ضمن میں لیڈر کا اچھا رویہ ساتھیوں کو اہم اور غیر اہم کا فرق سمجھا دیتا ہے۔ وہی قائد استحکام حاصل کرتا ہے جو ذہنی اور فکری اعتبار سے یعنی سوچنے اور غور و فکر کرنے اور زندگی کے بارے میں اپنے افکار و نظریات میں پختہ ہو۔ دوسرے جو معاشرتی اعتبار سے اپنی معیشت ، معاشرت اور تعلیم میں بہتر ہو۔ وہ زندگی کی روایتی مایوسیوں اور پریشانیوں سے اپنے اخلاص کے ذریعہ دامن بچا کر گزر جاتا ہے۔ اس کے استحکام کی پشت پر اعتماد ہوتا ہے کہ اس سے وسیع حلقہ اثر بنتا ہے۔ اگر اعتماد میں سوراخ ہوگا تو لیڈر کو تباہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔