معیاری اور پروفیشنل تحریر لکھنے کے لیے 7 باتیں یاد رکھیں

یوسف الماس

جو زبان کے استعمال میں بہت اچھا ہے۔ تحریر رواں ہے، الفاظ استعمال ہونے کے لیے اس کے سامنے دست بستہ کھڑے ہوتے  ہیں ۔ جملوں کی ساخت اس کی مہارت کی تصدیق کرتی ہے۔ محاورات اور ضرب الامثال اس کی بات گہرا کردیتے ہیں ۔ ذو معنی الفاظ بوقت ضرورت سامنے والے کو آسانی سے چٹکلے کا مزا چکھا دیتے ہیں۔ تاریخی نکتے کی طرف اشارہ کرے تو ماضی کا تجزیہ اور فلسفے اور تھیوری کو بنیاد بنائے تو بیانیے پر حتمی مہر ثبت کرنے کو ہر کوئی تیار ہوتا ہے۔ اس کے بارے میں خیال ہوتا ہے کہ اس سے بہتر اظہار خیال کرنے والا اور کون ہوگا۔

اچھی تحریر کے حوالے سے چند ایک باتیں قابل توجہ ہیں ۔ جو یوں تو ہر  تحریر میں عموماً اور سی ایس ایس کے حوالے سے خصوصاً پیش نظر رہنی  چاہئیں۔

 کوئی بھی تحریر خواہ وہ بڑا مضمون ہو ، شذرہ / نوٹ ، کسی سوال کے جواب میں کچھ لکھ رہے ہوں یا اس کے علاوہ، اس میں آپ کی بنیادی سوچ یعنی آپ کا آئیڈیا  بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ کی تمام تر تحریر اس کے گرد گھومنی چاہیے۔ ہر مثال یا حوالہ صد فیصد آپ کے آئیڈیا کو ہی مضبوط کرنے والا ہو۔

 دوسری بات یہ کہ آپ اپنے آئیڈیا کے لیے منطق  پیش کریں۔ آ پ کی منطق اس طرح کی ہونی چاہیے جو علمی اعتبار سے اعلیٰ ہو اور عام انسانی عقل اسے سمجھ سکے۔ اپنے آئیڈیا کے لیے لوجک پیش کرتے ہوئے انسانی معاشرے میں تین یا چار بنیادی بڑے گروپوں کی نفسیات پیش نظر رکھیں۔ اس مقصد کے لیے ایک سے زیادہ منطق بھی پیش کی جاسکتی ہیں۔

 آپ کی تحریر کی روانی  اور منفرد انداز ہی  پڑھنے والوں کو آپ کے قریب کرے گا۔ اس میں تخلیقی  اور  ترغیب  کا  پہلو جس قدر زیادہ ہوگا اسی قدر آپ کی تحریر پسند کی جائے گی۔ مشاہدہ یہ بتاتا ہے کہ ہر اس تحریر کو پذیرائی زیادہ ملتی ہے جو غیر روایتی اور تخلیقی انداز سے لکھی گئی ہو۔ آپ  ہر تخلیقی، ترغیبی اور منفرد انداز اور حوالہ آپ کے آئیڈیا کو ہی مضبوط کرنے والا ہو۔

 عام طور پر ہر مضمون ، نوٹ یا سوال کے جواب میں کسی نہ کسی انداز سے تجزیہ کرنا ہوتا ہے۔ تجزیہ کے کئی انداز اور حوالے  ہو سکتے ہیں ۔ آپ ایک سے زائد انداز میں تجزیہ کریں اور مکمل غیر جانبداری سے کریں۔ اگر آپ سے رائے مانگی گئی ہو تو صاف اور مضبوط دلائل کی بنیاد پر رائے دیں۔ اگر کسی مسئلہ کا  تجزیہ  کرنے کے بعد حل مانگا گیا ہو تو قابل عمل حل پیش کریں۔

 کسی تحریر میں اعداد و شمار کے ساتھ حقائق پر بات کرنا قاری کے علم میں بہت زیادہ اضافے کا باعث بنتا ہے اور بہت گہرے نقوش مرتب ہوتے ہیں ۔  اعداد و شمار کہاں سے اور کب لیے گئے؟ اعداد و شمار پیش کرنے والا ادارہ کتنا قابل اعتماد ہے۔ پیش کیے جانے والے حقائق سمجھ  میں بھی آنے چاہئیں اور نظر بھی آنے چاہئیں۔یاد رکھیں بہت چھوٹی سی غلطی آپ کے پورے  آئیڈیا کو خراب کرسکتی ہے۔

 تحریر کے لیے بنیادی نکات، آؤٹ لائن یا دائرہ کار متعین کیا گیا ہو،  تو اس کا پورا لحاظ رکھیں اور کسی ایک نکتے کو بھی نظر انداز نہ کریں، اور اگر آؤٹ لائنز  نہ دی گئی ہوں تو تحریر کا خاکہ بنا کر لکھنا شروع کریں۔ یہ خاکہ أؤٹ لائنز کی صورت میں دیا بھی جاسکتا ہےاور نہیں بھی مگر آپ کی تحریر اپنے آئیڈیاسے باہر نہیں جانی چاہیے۔

قائد اعظم محمد علی جناح مختصر، صاف، سیدھی اور جامع بات کرتے تھے۔ اپنی تحریر میں مجہول کا صیغہ/ پیسیو استعمال نہیں کریں۔ کم سے کم الفاظ کے استعمال کے ساتھ بات مکمل کریں ۔ بے معنی اور بے فائدہ الفاظ کو جگہ نہ دیں۔ تازہ ذخیرہ الفاظ/نئے الفاظ کےعلاوہ پروفیشنل قابلیت کا لوہا بھی منوانا ضروری ہوتا ہے ۔

Leave a Comment

Share on facebook
Share on twitter
Share on linkedin