مصروف رکھنا

یوسف الماس

حقیقی لیڈر خود مصروف رہتا ہے اور دوسروں کو مصروف رکھتا ہے۔ اس مصروفیت کی بنیاد جبر نہیں بلکہ ہمسفروں سے یکجہتی اور ان کے کام کی توثیق و تصدیق ہوتی ہے۔ وہ ہر کسی کو پہچان کر کبھی اس کے ساتھ شامل ہوگا اور کبھی اسے اپنے ساتھ شامل کرے گا۔ یوں کوئی بھی ذمہ داری سے جان چھڑانے والا رویہ نہیں اپناتا بلکہ پوری توجہ اور اہتمام سے کام مکمل کرتا ہے۔غور و فکر اس کی خاصیت ہے۔ اس سے افکار میں جدت پیدا ہوتی ہے۔ اس سے عوام و خواص کے دلوں میں جگہ بنانا آسان تر ہوجاتا ہے۔ ہمہ تن گوش یعنی پوری توجہ سے سننا باہمی تعلقات کو بہتر بناتا ہے۔فیصلہ ہوجانے تک  اختلاف رائے کا حق دے کرآزادئ فکر و نظر کو زندہ رکھتاہے۔ فیصلہ ہو جانے کے بعد دوسری رائے سوچنے کو بھی گناہ قرار دیتا ہے  اور تنبیہ و  تادیب سے گریز نہیں کرتا۔  وہ جانتا ہے کہ قیادت کا آغاز احترام سے ہوتا ہے اور احترام اپنے آپ سے شروع ہوتا ہے۔ یہ سربراہ ماضی کے تجربات اور مشاہدات کو ایک طرف رکھ کر ، ہر طرح کے انجانے خوف سے آزاد ہوکر، صرف مقصد پر نظر رکھتے ہوئے دوسروں کے خدشات دور کرتا ہے۔ قدم قدم پر تیز بصارت اور گہری بصیرت، عزمِ نو اور تعمیر جدید کی سوچ پیدا کرتی ہے۔ جس سے آب و گل ایران اور عجم کے لالہ زاروں سےتہذیب کا  جوہر خالص ،  صحرائے عرب سےفصاحت و بلاغت، بحر متوسط کے دامن سے عقل و دانش اور تاریخ کے بے مثال لیڈر سے صراطِ مستقیم پہچان کر تبدیلی کے خوگر کو منزل ما دور نیست کا پیغام دیتا ہے۔

درست پہچان جامع شخصیت کی خشت اول ہے جو دوسروں کو ساتھ لے کر چلتی ہے ۔ باہمی تعاون محض سننے اور پڑھنے میں اچھا احساس دینے والی عبارت ہی نہیں بلکہ یہ تو ایک خوبصورت کلچر کا نام ہے۔ ذہنی برابری ایک بڑی قائدانہ صلاحیت کا نام ہے۔ یہ محض قصوں اور کہانیوں سے نہیں بلکہ جذبات اور سوچ سے واقفیت سے آتی ہے۔ ہر اختیار اپنے پاس رکھنے سے لیڈر طاقتور نہیں بنتا بلکہ اس کے اندر کی کمزوری سامنے آتی ہے۔ یاد رکھنا چاہیے کہ قیادت  کا سارا کھیل خوبیوں اور طاقتوں سے ہی کھیلا جاتاہے۔ اس کی زندگی اتنی شفاف اور شخصیت کا حسن اتنا جاذب نظر ہوتا ہے کہ نظر ہلتی نہیں۔ یہ مقناطیسی شخصیت، مثبت تبدیلی کے لیے زندگی کا وہ راز سمجھا دیتی ہے، جس سے زندگی فنا بھی ہوتی ہے اور کامیاب بھی کہلاتی ہے۔ خواب کو تعبیر ، عزمِ تازہ سے ملتی ہےاور پُرعزم انسان ہمیشہ اپنے ہدف کو سامنے رکھتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ  ہر کسی کو مصروف رکھناصرف حقیقی لیڈر کا  کام ہے۔

Leave a Comment

Share on facebook
Share on twitter
Share on linkedin